
عالمی سرمایہ داری نظام
یہ Entrepreneurial Mindset کیا ہوتا ہے؟
اور یہ Entrepreneurship کیا ہوتی ہے؟
سب سے پہلے ایک بات یاد رکھیں کہ Entrepreneurship کا تعلق بنیادی طور پہ آٹھ چیزوں کیساتھ ہے:
۱۔ مسئلے کی نشاندہی کرنا (problem indentification)
۲۔ مسئلے کا حل سوچنا، ڈھونڈنا (Ideation)
۳۔ مسئلہ حل کرنا (launch the product/service/system)
۴۔ آزاد فیصلہ سازی (Free Decision Making)
۵۔ آزاد رائے (Free Opinion)
۶۔ معاشی آزادی (Financial Freedom)
۷۔ اجتماعی سوچ (Collective Mindset)
۸۔ اثر کی حد یا وسعت (impact extent)
اور دوسری بات یاد رکھیے کہ Management، leadership اور Entrepreneurship کے تناظر میں دُنیا میں بس پانچ ہی طرح کے Mindset ہیں:
۱۔ Worker mindset
۲۔ Manager Mindset
۳۔ Super manager mindset
۴۔ Satanic Mindset
۵۔ Entrepreneurial Mindset
ورکر مائینڈ سیٹ، Worker Mindset:
جو لوگ worker mindset رکھتے ہیں ان کا vision صرف ایک دن کا ہوتا ہے۔ کہ بس آج کسی طرح سے میری دہاڑی لگ جائے اور بس، اُن کی تو Entrepreneurial vision بس اپنی دہاڑی یا daily wage تک محدودہے۔ یہ طبقہ آپ کو مزدور،کسان، فیکٹری ورکر، دوکاندار یا freelancer کی شکل میں نظر آئے گا۔ دُنیا میں سب سے زیادہ تعداد انھی لوگوں کی ہوتی ہے۔ سادہ زبان میں اسے ہی عوام کہتے ہیں۔ ان کو دہاڑی کے نام پہ جو جدھر لگائے یہ وہیں لگ جاتے ہیں۔
مینجر مائینڈ سیٹ، Manager Mindset:
مجموعی انسانی آبادی میں سے ان کی تعداد worker mindset رکھنے والوں سے کم ہوتی ہے، لیکن پھر بھی کافی تعداد میں ہوتے ہیں۔ ان کا Entrepreneurial vision دہاڑی دار طبقے سے کچھ بڑا ہوتا۔ مثلا ایک ماہ کی تنخواہ کو secure کرنا اور اپنی مُسقبل کی زندگی کے لیے تھوڑی بہت بچت کرنا تاکہ انھیں کوئی مسئلہ نہ آئے اور یہ خود کو زیادہ سے زیادہ secure کر سکیں وغیرہ وغیرہ یہ طبقہ آپکو سُپر وائزر، مینجر کی شکل میں نظر آئے گا، یہ طبقہ workers کو manage کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سُپر مینجر مائینڈ سیٹ، Super Manager Mindset:
اس طبقے کا بنیادی کام کاج، job role اور approach تو مینجر والی ہی ہوتی ہے البتہ scope اور سطح کچھ مزید اگلے درجے کی ہوتی ہے ان کا Entrepreneurial vision مینجر والا ہی ہوتا ہے لیکن ساتھ میں ان کو عہدے، شہرت اور protocol کا بہت شوق ہوتا ہے۔ یہ طبقہ عموماً آپکو انڈسٹری اور کاروبار کے دائرے میں country manager، ریجنل مینجر ، کنٹری ڈائرکٹر، ریجنل ڈائریکٹر، گلوبل مینجر، گلوبل ڈائریکٹر اور CEOs کی شکل میں نظر آئے گا، اور سماج اور قومی و بین الاقوامی سیاست کے دائرے میں یہی طبقہ آپکو وزیر اعظم، صدر، علما، سیاستدان، دانشور یا دیگر جو بھی عہدے اور شعبے ہوتے ہیں،میں پروفیشنلز کی شکل میں نظر آئے گا۔
شیطانی زہنیت، Satanic Mindset:
ایسا طبقہ معاشرے میں ایک فیصد سے بھی کم ہوتا ہے۔اس طبقے میں کچھ بہت ہی “زبردست” خصوصیات ہیں، اس طبقے میں تمام entrepreneurial qualities ہوتی ہیں لیکن ایک مزید خاصیت جو ان کو “کامیاب” کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس طبقے کو عہدے اور شہرت کا لالچ نہیں ہوتا، یہ طبقہ اپنے کام اور مقاصد (دولت جمع کرنا اور سیاسی کنٹرول) سے اتنا مخلص ہوتا ہے کہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کام اور مقصد کو آگے رکھتا ہے اور نام کو پیچھے۔ کام کے لیے یہ طبقہ ایک، دو اور تین نمبر والے طبقات کو بطور ورکر، مینجر یا سُپر مینجر کے استعمال کرتا ہے۔ اور اس طبقے کو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ طبقہ نام نہاد Global Entrepreneurial System اور Global Economy کی top management کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ طبقہ آپ کو ملکی، قومی، ریجنل اور بین الاقوامی سطح پہ سیاست اور کاروبار کے دائرے میں پہ بیوروکریسی، Board of Directors یا دیگر power/authority centered عہدوں پہ نظر آئے گا۔ دراصل یہی طبقہ فیصلہ سازی، پالیسی، business lobbying، سیاسی طاقت، دولت اور میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے۔ باقی تینوں layers میں موجود لوگ ارادی، غیر ارادی، جان بوجھ کر( لالچ/خوف کی بنیاد پر) جانے انجانے میں اس طبقے کے لیے ایک worker، مینجر، یا super manager کا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔
اب آتے ہیں Entrepreneurial Mindset پہ:
یہ طبقہ چوتھی layer، شیطانی ذہنیت (Satanic Mindset) کو چھوڑ کر کسی بھی layer میں موجود ہو سکتا ہے۔ اس طبقے میں یہ پانچ خصوصیات لازمی ہوتی ہیں:
۱۔ مسئلے کی نشاندہی کرنا (problem indentification)
۲۔ مسئلے کا حل سوچنا، ڈھونڈنا (Ideation)
۳۔ مسئلہ حل کرنا (launch the product/service/system)
۴۔ آزاد فیصلہ سازی (Free Decision Making)
۵۔ آزاد رائے (Free Opinion)
۶۔ اجتماعی سوچ (Collective Mindset)
دراصل یہی وہ طبقہ ہے جو کسی بھی قوم یا بین الاقوامی سطح کی leadership کے لیے موزوں ہوتا ہے۔
تو پھر آج کے دور میں میڈیا دُنیا بھر کی youth کے سامنے جس طبقے کو Entrepreneurs بنا کے پیش کرتا ہے کیا وہ حقیقی Entrepreneurial Mindset نہیں رکھتے ہیں؟
جی بالکل! ایسا ہی ہے، وہ حقیقی Entrepreneurial Mindset نہیں رکھتے ہیں۔
پہلی وجہ: وہ کسی نہ کسی سطح پہ سیٹھ یا سرمایہ دار کے غلام ہوتے ہیں۔ مثلا Elon Musk، لیری پیج اور Mark Zuckerberg وغیرہ جن کو youth کے سامنے Entrepreneurs بنا کر پیش کیا جاتا ہے وہ بظاہر تو آزاد ہیں، financial freedom رکھتے ہیں لیکن اصل میں وہ بے بس، مجبور، آلہ کار یا غلام ہیں؟ کس کے غلام ہیں؟
Global Parent VC Firms (مثلا In-Q-Tel)کے، جن کی تعداد کم و بیش تین ہزار کے قریب ہے۔
دوسری وجہ: اسی سیٹھ اور سرمایہ دار (vulture capitalist) کی غلامی کیوجہ سے وہ اپنی آزاد رائے نہیں دے سکتے۔ مثلا یوٹیوب پہ آج بھی وہ clips موجود ہیں جس میں کانگریس کے نمائندے، امریکی فیڈرل ریزور بینک کے نمائندے سے پوچھتے ہیں کہ وہ فلاں فلاں اتنے ٹرلین ڈالر رقم آپ نے کس کس مد میں خرچ کی؟ اُس کی تفصیل بتائیے، تو FED کا نمائندہ کہتا ہے کہ sorry میں صرف آپکو عمومی account head بتا سکتا ہوں اس سے زیادہ تفصیل نہیں بتا سکتا۔ مطلب امریکی کانگریس ایک پرائیویٹ بینک کا audit نہیں کر سکتی کیوں؟ کیونکہ اُس بینک کو ایک طرف Global Parent VC firms Network کی سپورٹ حاصل ہے اور دوسری طرف In-Q-Tel جیسی VC firms کی۔ اور دراصل یہی vulture capitalists network پوری global economy کوکنڑول کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج دُنیا میں اشیا اور دولت کی پیداوار تو بہت زیادہ ہے لیکن اُس کا بہاؤ صرف اعشاریہ چھے (0.6) فیصد طبقے کی طرف ہے۔ آج دُنیا کی 400 ٹرلین دولت میں سے اکثر دولت پچیس چھبیس سو billionaires کے پاس ہے۔ کیوں؟ جب یہ 400 ٹرلین دولت پوری انسانیت نے پیدا کی ہے تو اسی نوے فیصد انسانیت معاشی پریشانی کا شکار کیوں رہے؟
یہ کھُلی معاشی بدماشی ہے۔ دُنیا کو اس کا راستہ روکنا ہو گا۔ اس capital focused global network کو توڑنا ہوگا۔ global economic system کو درست کرنا ہو گا تاکہ دُنیا کے ہر نوجوان کو کام اور کاروبار کی آزادی ، مواقع (opportunities) اور سہولیات مل سکیں۔
ایک حقیقی Entrepreneurial mindset صرف خود کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی Empower کرتا ہے۔ وہ اجتماعی سوچ رکھتا ہے۔ اور تاریخ میں اس کا بہترین ماڈل انبیاء، جماعت صحابہ ہے، بالخصوص اس پہ حضرت عثمان، حضرت عمر اور حضرت عبدالرحمن بن اوف رضی اللہ تعالی عنہا کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ اُس کے کام کا impact قومی و بین الاقومی درجے کا ہوتا ہے۔
دراصل آج کی youthکو ماضی کے بہترین Entrepreneurs سے کاٹ کر Global VC Firms کے لیے کام کرنے والے super managers کیساتھ جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس میں youth صرف اسی بات پہ ہی خوش ہے جہ اُسے Entrepreneur کا Tag مل جائے۔ اُسے بس اچھی گاڑی، گھر، بنگلہ اور اچھی دولت مل جائے۔ حالانکہ ان چیزوں کا حقیقی Entrepreneurship کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔ لیکن Global Vulture Capitalist بہت چلاک اور ہوشیار ہیں انھوں نے ویکی پیڈیا اور غلام ذہنیت رکھنے والے intelectual طبقے کے زریعے Entrepreneurship کی بنیادی تعریف ہی بدل دی۔
یہی وجہ ہے کہ آج دُنیا بھر کا نوجوان ایک غیر ضروری Entrepreneurial race کا حصہ بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس race میں “ جیتتا” وہ ہی ہے جو اپنی آزادی کو بیچ کر پوری طرح سے خود کو موجودہ Global parent VC firms network کے حوالے کر دیتا ہے۔
بلا وجہ دولت کمانا، جمع کرنا یا نام، عہدے اور شہرت کے پیچھے بھاگنا ہی دراصل انسان کو Entrepreneurship کے دائرے سے نکال کر super manager کے دائرے میں ڈال دیتا ہے۔ لیکن آلہ کار میڈیا، ضرورت مند/مجبور/خوشامدی/غلام عوام کی تعریفوں کے تناظر میں انسان خود فریبی کا شکار رہتا ہے۔ اُس کے کام کا Impact تو قومی بھی نہیں ہوتا لیکن وہ سمجھا ہے کہ شاید وہ global impact پیدا کر رہا ہے۔
معاشی دائرے میں تمام youth کو empower کرنے کے لیے capital focused network کو توڑنے کا کوئی راستہ نکالنا ہوگا جو آج انسانیت کی معاشی ترقی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ہمیں اس نیٹ ورک کو سمجھنا ہو گا:
The very hardcore top layer: Documented and undocumented billionaires, richest families
Second layer: Global Parent VC firms
Third layer: FED (US Federal Reserve Bank)
Fourth Layer: Regional & National Central Banks
Fifth Layer: Governments, Conglomerates and Corporations
Shadow/supporting layers : NGOs, Lobbyers, Trade Unions, Political/Religious Parties, Extremist Groups, Political/Business/Social Forums etc
وہ کیسا Entrepreneurial mindset ہے جو آزاد بھی نہ ہو اور جسے عالمی سرمایہ دار (vulture capitalist) اپنے حق میں استعمال کر لے؟ اگر ایسا ہے تو پھر وہ super manager mindset ہے۔ اسی “انفرادی ترقی کے جذبے” کا فائدہ ہی تو سرمایہ دار اٹھاتا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پوری دُنیا پہ IMF کا 188 ٹرلین ڈالر کا قرضہ ہے، پوری دُنیا میں 263 ملین سے زیادہ بچے سکول نہیں جا پا رہے، جہالت بڑھ رہی ہے۔ پوری دُنیا معاشی پریشانی کا شکار ہے اور انسانیت سسک رہی ہے۔
یہ Entrepreneurial mindset تو ہمیں حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت عبدالرحمن بن اوف کی سیرتسے سیکھنا ہو گا۔ ہم پہ بطور انسان کے یہ فرض ہے کہ اس عالمی سرمایہ دادی نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔ اس نظام کو آگے چلنے دینا ہی دراصل آج کا کُفر اور شرک ہے۔ اور اس کفر اور شرک کو توڑ کر تمام انسانوں کو معاشی آزادی دلوانا ہی دراصل Entrepreneurship ہے۔
������
ReplyDelete