Ummul Mominoon Syeda Siddiqa Ayesha Tayyiba Tahira Raziullaho thala Anha (حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا)
حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ زوجہ واہل بیت نبوی (رضی اللہ تعالی عنہا)
مختصر تعارف
حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ تعالی عنہا) سب سے عظیم نبی و رسول کی بیوی، اور سب سے عظیم صحابی اول ابوبکر کی بیٹی اور عظیم عثمان و علی رض اس کے داماد اور عظیم بیٹی فاطمہ کی ماں اور عظیم حسنین وکریمین نواسوں کی نانی ہے۔
تمام صحابہ کرام و صحابیات و خلفائے راشدین رضی اللہ تعالی عنہما اجمعین سے لیکر قیامت تک تمام مومنوں اور مومنات کی ماں ہے۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی عظمت وفضیلت کیلئے یہ بات کافی ہے کہ آپ امام الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں۔
لیکن آپ کی عظمت تب مکمل طور پر دنیا کو واضح ہوئی جب منافقین نے آپ پر بہتان مبین لگائی رب العلمین نے سورت النور آپ کی براْت اور عظمت و شان کیلئے اتاری گئی ۔
Qaseeda Ayesha R.A.
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضورﷺ نے سن 11 نبوی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت ان کی عمر تقریبا ساڑھے 9 برس یا بعض روایات کے مطابق 10 برس تھی ۔ آپ حضورﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضورﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ حضورﷺ کے وصال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 57یا 56، یا 58 ہجری میں وصال فرمایا.
![]() |
شان امی عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم ہونے کی بناء پر بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ ایک روایت کے مطابق آپ 200 سے زائد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی استاد بھی تھیں۔ شرعی مسائل پر فتوے دیتی تھی اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔ فصیح و بلیغ مقرر بھی تھیں۔ سخاوت اور وسیع القلبی انکا بڑا وصف تھا۔
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْکِ السَّلَامَ قَالَتْ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ
ترجمہ:
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے سیدہ عائشہ ؓ سے فرما حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تجھے سلام کہتے ہیں سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا میں نے عرض کیا وعلیہ السلام و (رح) یعنی جبریئل (علیہ السلام) پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔
(مسلم)
ایک حدیث کا مختصر حصہ
فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاکِتَةٌ قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ بَلَی قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ
ترجمہ:
حضرت فاطمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے کہ آپ ﷺ حضرت ابوبکر کی بیٹی (حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں (محبت وغیرہ) میں ہم سے انصاف کریں اور میں خاموش تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ سے فرمایا اے بیٹی! کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو ان سے (حضرت عائشہ ؓ ) محبت رکھ۔
(مسلم)
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيتُکِ فِي الْمَنَامِ ثَلَاثَ لَيَالٍ جَائَنِي بِکِ الْمَلَکُ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ فَيَقُولُ هَذِهِ امْرَأَتُکَ فَأَکْشِفُ عَنْ وَجْهِکِ فَإِذَا أَنْتِ هِيَ فَأَقُولُ إِنْ يَکُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ
ترجمہ:
سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اے عائشہ) تو مجھے تین رات تک خواب میں دکھائی گئی ایک فرشتہ سفید ریشم کے ٹکڑے میں تجھے میرے پاس لایا اور وہ مجھ سے کہنے لگا یہ آپ ﷺ کی بیوی ہے میں نے اس کا چہرہ کھولا تو وہ تو ہی نکلی تو میں نے کہا اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ خواب ہے تو اس طرح ضرور ہوگا۔
(مسلم)
فَقَالَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا.
ترجمہ:
آپ ﷺ نے فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں (عائشہ کا مقام یہ ہے) ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔
(بخاری)
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ.
ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عائشہ ؓ کی فضیلت باقی عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت اور تمام کھانوں پر۔
(بخاری)
عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ: عَائِشَةُ، فَقُلْتُ: مِنَ الرِّجَالِ، فَقَالَ: أَبُوهَا، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ، قَالَ: ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَعَدَّ رِجَالًا.
ترجمہ:
عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں غزوہ ذات السلاسل کے لیے بھیجا (عمرو ؓ نے بیان کیا کہ) پھر میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے پوچھا کہ سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ سے میں نے پوچھا، اور مردوں میں؟ فرمایا کہ اس کے باپ سے۔ میں نے پوچھا، اس کے بعد؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب سے۔ اس طرح آپ ﷺ نے کئی آدمیوں کے نام لیے۔
(بخاری)
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَی صَدْرِهَا وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ
ترجمہ:
سیدہ عائشہ رض سے روایت ہے کہ آپ ﷺ اپنی وفات سے قبل اس حال میں آرام فرما رہے تھے کہ آپ ﷺ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے آپ ﷺ کی طرف توجہ کی تو آپ فرما رہے تھے (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ ) اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق اعلی سے ملا دے۔
(مسلم)
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ مَا أَشْكَلَ عَلَيْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ قَطُّ فَسَأَلْنَا عَائِشَةَ إِلاَّ وَجَدْنَا عِنْدَهَا مِنْهُ عِلْمًا. (رواه والترمذى)
ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے فرمایا کہ جب کبھی ہم لوگوں یعنی رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کو کسی بات اور کسی مسئلہ میں اشتباہ ہوا، تو ہم نے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ سے پوچھا تو ان کے پاس اس کے بارے میں علم پایا۔
(جامع ترمذی)
حضرت ابو موسی اشعری رض کے علاوہ بہت سے صحابہ اور اکابرین بھی کسی مسئلے کےحل کیلئے صدیقہ رض کی طرف رجوع فرماتے۔
حضرت عروہ ابن زبیرؓ جو حضرت عائشہؓ کے حقیقی بھانجے ہیں، اور حضرت صدیقہؓ کی روایتوں کی بڑی تعداد کے وہی راوی ہیں، حاکم اور طبرانی نے ان کا یہ بیان حضرت صدیقہؓ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ:
«مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ أَعْلَمَ بِالْقُرْآنِ وَلَا بِفَرِيضَةٍ وَلَا بِحَرَامٍ وَلَا بِحَلَالٍ وَلَا بِفِقْهٍ وَلَا بِشِعْرٍ وَلَا بِطِبٍّ وَلَا بِحَدِيثِ الْعَرَبِ وَلَا بِنَسَبٍ مِنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا» (1)
ترجمہ: میں نے کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جو اللہ کی کتاب قرآن پاک اور فرائض کے بارے میں اور حرام و حلال اور فقہ کے بارے م یں اور شعر اور طب کے بارے میں اور عربوں کے واقعات اور تاریخ کے بارے میں اور انساب کے بارے میں (ہماری خالہ جان) عائشہؓ سے زیادہ علم رکھتا ہو۔
اور حاکم اور طبرانی ہی نے ایک دوسرے تابعی مسروق سے روایت کیا ہے۔ فرمایا:
وَاللهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْأَكَابِرَ مِنَ الصَّحَابَةِ وَفِىْ لَفْظِ مَشِيْخَةِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَكَابِرَ يَسْأَلُونَ عَائِشَةَ عَنِ الْفَرَائِضِ. (2)
ترجمہ: میں نے اکابر صحابہؓ کو دیکھا ہے فرائض کے بارے میں حضرت عائشہؓ سے دریافت کرتے تھے۔ اور حاکم ہی نے ایک تیسرے بزرگ تابعی عطاءابن ابی رباح کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ:
«كَانَتْ عَائِشَةُ، أَفْقَهَ النَّاسِ وَأَعْلَمَ النَّاسِ وَأَحْسَنَ النَّاسِ رَأْيًا فِي الْعَامَّةِ» (3)
ترجمہ: حضرت عائشہؓ بڑی فقیہہ تھیں اور بڑی عالم اور عام لوگوں کی رائے ان کے بارے میں بہت اچھی تھی۔
کمالِ خطابت
مندرجہ بالا علمی کمالات کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ان کو خطابت میں بھی کمال عطا فرمایا تھا، طبرانی نے حضرت معاویہؓ کا بیان نقل کیا ہے، فرمایا:
قَالَ مُعَاوِيَةَ: " وَاللهِ مَا رَأَيْتُ خَطِيبًا قَطُّ أَبْلَغَ وَلَا أَفْصَحَ وَلَا أَفْطَنَ مِنْ عَائِشَةَ.
(رواه الطبرانى)
ترجمہ: خدا کی قسم میں نے کوئی خطیب نہیں دیکھا جو فصاحت و بلاغت اور فطانت میں حضرت عائشہؓ سے فائق ہو۔
یہی وہ خداداد کمالات تھے جن کی وجہ سے وہ رسول اللہ ﷺ کی تمام ازواج مطہرات میں آپ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب تھیں۔ (ؓ وارضاھا)
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا 66 سال میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری کو بخار کی مرض سے وفات ہوئی وفات سے کچھ وقت پہلے حضرت عبداللہ ابن عباس رض نے صدیقہ کائنات کی عیادت کی جو امام بخاری رخ نے یو ذکر کیا ہے،
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات سے تھوڑی دیر پہلے، جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، ابن عباس نے ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ میری تعریف نہ کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور خود بھی عزت دار ہیں (اس لئے آپ کو اجازت دے دینی چاہئے) اس پر انہوں نے کہا کہ پھر انہیں اندر بلا لو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حال میں ہیں؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر میں خدا کے نزدیک اچھی ہوں تو سب اچھا ہی اچھا ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انشاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں اور آپ کے سوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور آپ کی برات (قرآن مجید میں) آسمان سے نازل ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشریف لے جانے کے بعد آپ کی خدمت میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما حاضر ہوئے۔ محترمہ نے ان سے فرمایا کہ ابھی ابن عباس آئے تھے اور میری تعریف کی، میں تو چاہتی ہوں کہ کاش میں ایک بھولی بسری گمنام ہوتی۔
آپ کی نماز جنازہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ادا کی تھی۔
(البدایہ ونہایہ لابن کثیر)
الہ العلمین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ و صحابیات کرام رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین و خلفائے راشدین کے درجات بلند فرما اور ان کی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرما۔
(آمین ثم آمین)
#سیدہ_عائشہ_رضی_اللہ_تعالی_عنھا
#Syeda_Ayesha_Razi_ullaho_Anha
#Islam #Muslims
رضی اللہ تعالی عنہا
ReplyDelete